منگل 2 نومبر 2021 - 15:25
عورت اور گھرانے کے سلسلے میں افراط و تفریط غلطی ہے اس سے اجتناب کیا جائے، آیۃ اللہ اعرافی

حوزہ/ مغرب کے مقابلہ ہماری تہذیب میں خواتین اور گھرانے کا مسئلہ بالکل الگ ہے، ہمیں خواتین کے حقوق کے بارے میں افراط و تفریط کا شکار نہیں ہونا چاہئے۔ حوزہ ہائے علمیہ نے شعبہ نسواں و گھرانے کے معاملات میں پیش رفت کی ہے اور آج خواتین ان اہم شعبوں میں اسلامی علوم کے حصول کے لئے باقاعدہ طور پر داخلہ لے سکتی ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی دینی مدارس کے سربراہ آیۃ اللہ علی رضا اعرافی نے قم میں اسلامی جمہوریہ ایران کی شعبہ نسواں اور گھرانے کے امور کی نائب صدر محترمہ انسیہ خز علی سے ملاقات میں عورت اور گھرانے کی اہمیت اور مقام کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم انقلاب اسلامی کے اہداف و مقاصد کو ایک نئے اور ترقی پسند اہداف و مقاصد کے طور پر دیکھیں تو یقینی طور پر خواتین اور گھرانے کا مسئلہ، انقلاب اسلامی کے دس بنیادی مسائل میں سے ایک ہوگا، جو کہ بہت اہمیت کا حامل ہے۔

تصویری جھلکیاں:  ایران کی شعبہ نسواں اور گھرانے کے امور کی نائب صدر کی آیت اللہ اعرافی سے ملاقات

انہوں نے مزید کہا کہ مغرب کے مقابلہ ہماری تہذیب میں خواتین اور گھرانے کا مسئلہ بالکل الگ ہے، ہمیں خواتین کے حقوق کے بارے میں افراط و تفریط کا شکار نہیں ہونا چاہئے۔ خواتین کے معاملات میں دور جاہلیت اور دور جدید کے نظریات دونوں پائے جاتے ہیں اور لوگ بعض نظریات کی بنیاد پر خواتین اور گھرانے کے تعلق سے علمی اور فکری حقوق کے خلاف ورزی کر رہے ہیں اور یہ دونوں حکمت عملیوں میں غلطی کی دلیل ہیں۔

ایرانی دینی مدارس کے سربراہ نے خواتین اور خاندانی امور میں شہید مرتضیٰ مطہری(رح) کی کتابوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے لئے دین اسلام کے بتائے ہوئے اصول ہی نمونہ عمل ہے اور شہید مطہری(رح) نے اپنی تقریروں اور تحریروں میں ان مسائل پر سیر حاصل بحث کی ہے۔

آیۃ اللہ اعرافی نے خواتین اور خاندان کے بارے میں اسلامی نظریات کو بیان کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسلام نے عورت اور خاندان کے بارے میں اپنے نظریے کو اچھی طرح سے بیان کیا ہے اور ہم سب پر ضروری ہے کہ حوزہ ہائے علمیہ اور یونیورسٹیوں کی سطح پر عورت اور گھرانے کے معاملات کے تعلق گفتگو اور پروگرام کرنے کی ضرورت ہے جسمیں فعلا ہم اس موضوع میں پیچھے ہیں۔

امام جمعہ قم نے ابتدائے اسلام اور تاریخ تشیع میں سینکڑوں خواتین راویوں اور محدّثین کی موجودگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہمیشہ اسلام کے ابتدائی ایام تشیع اور حوزہ ہائے علمیہ کی عظیم تاریخ میں اس چیز کو دیکھتے ہیں کہ تاریخ میں سینکڑوں خواتین راوی اور محدثین گزری ہیں جن پر ہمارے تعلیمی نظام کی طرف سے کوئی توجہ نہیں دی گئی،لیکن حوزہ ہائے علمیہ نے ان معاملات میں پیش رفت کی ہے اور آج خواتین ان اہم شعبوں میں اسلامی علوم کے حصول کے لئے باقاعدہ طور پر داخلہ لے سکتی ہیں۔

واضح رہے کہ اس ملاقات کے آغاز میں عورت اور گھرانے کے امور کی نائب صدر محترمہ انسیہ خز علی نے ملاقات کا وقت دینے پر ایرانی دینی مدارس کے سربراہ آیۃ اللہ علی رضا اعرافی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے " شعبہ نسواں اور امور گھرانے  میں کی جانے والی سرگرمیوں کی وضاحت بھی کی۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .